• شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ
  • Thu-18-04-2024 / جمعرات ١٨ - اپریل - ٢٠٢٤
فالو کریں:

فتوی

ایک آدمی نے مسجد کے تھوڑے فاصلے پر گھاس والا ٹوکہ لگا یا ہو ا ہے جب اس کے میٹر والی لائن کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے تو وہ مسجد میں سے تار لگا کر گھا س کاٹتا ہے بل بھی دیتا ہے لیکن عوام نمازی محلہ دار ناراض ہوتے ہیں کہ ہم تو مسجد کے لئے چندہ دیتے ہیں یہاں پر گھاس کاٹے جا رہے ہیں اکثر لڑائی جھگڑا رہتاہے ، قرآن و حدیث سے جواب دیں ۔

الجواب حامدا و مصلیا صورت مسؤلہ میں اگر گھاس کاٹنے والا شخص یقینی طور پر اپنے استعمال سے زیادہ بل دیتا ہو ، اس میں مسجد کا نفع ہو تو متولی و انتظامیہ مسجد کی اجازت سے بجلی استعمال کرنے کی گنجائش ہے ، بصورت دیگر اس آدمی کا مسجد کی بجلی استعمال کرنا درست نہیں ۔ المحیط البرہانی میں ہے : فی مجموع النوازل: سئل شیخ الاسلام عن اہل مسجد اتفقوا علی نصب رجل متولیاً لمصالح مسجدھم فتولی ذالک باتفاقھم (ھل) یصیر متولیاً مطلق التصرف فی مال المسجد علی حسب مالو قلدہ القاضی ؟ قال: نعم ۔ (کتاب الوقف ، فصل فی المساجد 9/139 ط: ادارۃ القرآن ) تنقیح الفتاویٰ الحامدیہ میں ہے : نعم ، لان للناظر التصرف فی الوقف بما فیہ الحظ والمصلحۃ و حیث عرض المتولی المشروط لہ (کتا ب الوقف ، الباب الثالث فی احکام النظائر 1/221 ) فتاویٰ محمودیہ میں ہے : سوال: کیا مسجد سے دوسرے شخص کو بجلی اور روشنی دی جاسکتی ہے جب کہ کوئی نقصان نہ ہو ؟ جواب: جہاں تک ہو سکے مسجد کی بجلی کا تعلق دوسرے سے نہ ہو نا چاہیے اگرچہ اس میں مسجد کہ بجلی پر کوئی فرق نہ آوے (کتاب الوقف ، باب احکام المساجد 14/647 ط : فاروقیہ) فیہ ایضاً: جوکام مصالح وقف کے موافق اور احکام شرع کے مطابق ہوں متولی کر سکتا ہے ، جو اس کے خلاف ہو اس پر اعتراض کا حق ہے ۔ (کتاب الوقف ، باب ولایۃ الوقف 14/ 343 ط: فاروقیہ ) فتاویٰ مفتی محمودؒ میں ہے : سوال: کیا فترماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ کوئی شخص مسجد کی بجلی یا میٹر سے تار چسپاں کرکے اپنے مکان میں روشنی حاصل کرتا ہے ا ور کہتا ہے جتنا خرچہ ہو سب بل میں ادا کروں گا ، کیا یہ فائدہ اٹھانا جائز ہے؟ جواب: چونکہ اس صورت میں مسجد کو فائدہ ہی فائدہ ہے اور اس صورت میں مسجد کے وقف مال کا استعمال بھی لازم نہیں آرہا ہے اس لیے متولی کی اجازت سے مسجد کے میٹر وغیرہ سے کنکشن لے سکتا ہے اور اگر متولی اجازت نہ دے تو کنکشن نہیں لے سکتا ہے ۔ (کتاب المساجد 1/795 ط: جمیعۃ پبلیکیشرز) احسن الفتاویٰ میں ہے : (مسجد کی بجلی قریبی جلسہ میں استعمال بارے استفتاء کے جواب میں فرمایا) مسجد کی بجلی مسجد ہی کے لئے خاص ہے ، کسی ایسے کام کے لئے استعمال جائز نہیں جو مصالح مسجد میں داخل نہیں، گو کہ وہ کام اپنی جگہ کتنی ہی نیکی کا ہو ، ۔۔۔۔ منتظمہ کی ایسی بے موقع بلکہ خلاف شرع اجازت کا کچھ اعتبار نہیں ۔ (باب المساجد 6/446 ط: سعید) ــــــــــــــفقط واللہ اعلم ــــــــــــــ

-->