• شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ
  • Mon-20-01-2025 / پیر ٢٠ - جنوری - ٢٠٢٥
فالو کریں:

فتوی

سوال : عقیقہ کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اور اس میں کس قسم کا جا نور ذبح کیا جا سکتا ہے ، کیا اس میں بڑا جا نور جس کے سات حصص ہوں ا سکو عقیقہ کے لئے ذبح ذبح کر سکتے ہیں یا نہیں ؟ اس بارے میں مفتیان عظام کیا فرماتے ہیں؟ بعض لوگ جانور کو عقیقہ کے لئے ذبح کرنے سے منع کرتے ہیں اور بکرے اور دنبے کے ذبح کا حکم دیتے ہیں کیا یہ درست ہے ؟

الجواب حامد ا ومصلیا واضح رہے کہ عقیقہ مستحب ہے اور جس جانور کی قربانی ہو سکتی ہے اسے عقیقہ میں ذبح کرنا جائز ہے ، لہذا گائے بھینس وغیرہ سے عقیقہ کرنا درست ہے ، باقی بعض لوگوں کا عقیقہ کے لئے بڑے جانور کو ذبح کرنے سے منع کرنااور بکرے اور دنبے کے ذبح کا ہی حکم دینا درست نہیں ۔ المعجم الصغیر میں ہے : من ولد لہ غلام فلیعق عنہ من الابل او البقر او الغنم ( باب من اسمہ ابراہیم ص: 84 ج 1 ط : دارالکتب العلمیہ بیروت ) اعلاء السنن میں ہے : و قال الجمھور باستحبابھا لحدیث عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سئل النبی ﷺ عن العقیقۃ فقال : لا احب العقوق من احب منکم ان ینسک عن ولدہ فلیفعل عن الغلام شاتان مکافاتان عن الجاریۃ شاۃ ( کتاب الذبائح ، باب العقیقہ ، ص: 112 ، ج: 17 ط : ادارۃ القرآن و العلوم السلامیہ کراچی ) ردالمختار میں ہے : و شمل مالو کانت القربۃ واجبۃ علی الکل او البعض اتفقت جہاتھا اولا ً کاضحیۃ و احصار و جزاء صید و حلق و متعۃ وقران خلافا لزفر لان مقصود من الکل القربۃ وکذا لو اراد بعضھم العقیقۃ عن ولد قد ولد لہ من قبل لان ذالک جہۃ التقرب بالشکر علی نعمۃ الولد ۔ ( کتاب الاضحیۃ ص : 326 ج: 6 ط : سعید کراچی ) فقط اللہ اعلم

-->