- 0092-3326522344
- info@qasimululoommultan.com
- بینک اکاؤنٹ: 05424145803518
فتوی
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قبلہ رخ ہو کر یا پیٹھ کرکے قضائے حاجت کرنے کا کیا حکم ہے ؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں
الجواب حامدا ومصلیا واضح رہے کہ قبلہ کی طرف رخ یا پشت کرکے بول و براز ( پیشاب یا پا خانہ ) کرنا شرعاً ناجائز ہے، کیونکہ احادیث صحیحہ مرفوعہ صریحہ میں قبلہ کی طرف رخ یا پشت کرکے پیشاب یا پا خانہ کرنے کی ممانعت آئی ہے ۔ نیز ایک حدیث میں قبلہ کی طرف تھوکنے پر آپ ﷺ نے سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا حالانکہ تھوک شرعا ًپاک ہے تو جب اس کی اجازت نہیں تو پیشاب یا پا خانہ کرنے کی کیسے اجازت ہو سکتی ہے ، اس لیے اس سے بچنا لازمی ہے ۔ حدیث مبارک میں ہے : عن ابی ایوب انصاری قال قال رسول اللہ ﷺ اذا اتیتم الغائط ٍفلا تستقبلوا القبلۃ بغائطٍ ولا ببول ولا تستدبروھا ( ترمذی ص : 20 ج :1 ) ایک اور حدیث میں ہے : عن انس بن مالک عن النبی ﷺ نخامۃ فی القبلۃ وفشق ذالک علیہ حتیٰ رائ فی وجہہ فقام محکہ بیدہ فقال ان احدکم اذا اقام فی صلوٰتہ فانہ یناجی ربہ فلا یبزقن احدکم قبل القبلۃ ولٰکن عن یسارہ او تحت قدمہ ( صحیح البخاری ، باب حک البزاق بالید من الجدار ، ص : 58 ) الدر المختار میں ہے : کرہ تحریماً استقبال القبلۃ واستدبارھا ببول او غائط (فصل فی الاستنجار ، ص : 608 ج :1 ط : سعید ) فقط اللہ اعلم